اس رکوع کو چھاپیں

سورة عبس حاشیہ نمبر۷

جس سلسلہ بیان میں یہ آیات ارشاد ہوئی ہیں ان پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس جگہ قرآن مجید کی یہ تعریف محض اُس کی عظمت بیان کرنے کے لیے نہیں کی گئی ہے بلکہ اصل مقصود اُن تمام مُتکبّروں لوگوں کو ، جو حقارت کے ساتھ اِس کی دعوت سے مُنہ موڑ رہے ہیں، صاف صاف جتا دینا ہے کہ یہ عظیم الشان کتاب اِس سے بدر جہا بلند و بر تر ہے کہ تمہاری حضور ی میں اِسے پیش کیا جائے اور تم سے یہ چاہا جائے کہ تم اسے شرفِ قبولیت عطا کرو۔ یہ تمہاری محتاج نہیں ہے بلکہ تم اِس کے محتاج ہو۔ اپنی بھلائی چاہتے ہو تو جا خنّاس تمہارے دماغ میں بھرا ہوا ہے اسے نکال کر سیدھی طرح اِس کی دعوت کے آگے سرِ تسلیم خم کر دو۔ ورنہ جس قدر تم اس سے بے نیا ز بنتے ہو اُ س سے بہت زیادہ یہ تم سے بے نیازہے تمہاری تحقیر سے اس کی عظمت میں ذرّہ برابرفرق نہ آئے گا، البتہ تمہاری بڑائی کا سارا گھمنڈ خاک میں ملا کر رکھ دیا جائے گا۔