اس رکوع کو چھاپیں

سورة التکویر حاشیہ نمبر۴

عربوں کو قیامت کی سختی کا تصور دلانے کے لیے یہ بہترین طرز بیان تھا۔ موجودہ زمانے کے ٹرک اور بسیں چلنے سے پہلے اہلِ عرب کے لیے اُس اونٹنی سے زیادہ قیمتی مال اور کوئی نہ تھا جو بچہ جننے کےقریب ہو۔ اِ س حالت میں اس کی بہت زیادہ حفاظت اور دیکھ بھال کی جاتی تھی تا کہ وہ کھوئی  نہ جائے، کوئی اسے چرا نہ لے ، یا اور کسی طرح وہ ضائع نہ ہو جائے۔ ایسی اونٹنیوں سے لوگوں کا غافل ہو جانا گویا یہ معنی رکھتا تھا کہ اُس وقت کچھ ایسی سخت افتاد لوگوں پر پڑے گی کہ انہیں اپنے اِس عزیز ترین مال کی حفاظت کا بھی ہوش نہ رہے گا۔