اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ انفطار حاشیہ نمبر۷

یعنی تم لوگ چاہے دارلجزا کا انکار کرو یا اس کو جھٹلاؤ یااس کا مذاق اڑاؤ، اس سے حقیقت نہیں بدلتی۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارے رب نے تمہیں دنیا میں شتر بے مہار بنا کر نہیں چھوڑ دیا ہے بلکہ اس نے تم میں سے ایک ایک آدمی پر نہایت راست باز نگران مقرر کر رکھے ہیں جو بالکل بے لاگ طریقے سے تمہارے تمام اچھے اور بُرے اعمال کو  ریکارڈ کر رہے ہیں ، اور ان سے  تمہارا کوئی کام چھپا ہوا نہیں ہے، خواہ تم اندھیرے میں ،خلوتوں میں، سنسان جنگلوں میں ، یا اور کسی ایسی حالت میں اس کا ارتکاب کرو جہاں تمہیں اطمینان ہو کہ  جو کچھ تم نے کیا ہے وہ نگاہ خلق سے مخفی رہ گیا ہے۔ ان نگراں فرشتوں کے لیے اللہ تعالی ٰ کراماً کاتبین کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں ، یعنی ایسے کاتب جو کریم(نہایت بزرگ اور معزز) ہیں۔ کسی سے نہ ذاتی محبت رکھتے ہیں نہ عداوت کے ایک کی بے جا رعایت اور دوسرے کی ناروا مخالفت کر کے خلاف واقعہ ریکارڈ تیار کریں ۔  خائب بھی نہیں ہیں کہ اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوئے بغیر بطور خود غلط سلط انداراجات کر لیں۔ رشور خوار بھی نہیں ہیں کہ کچھ لے دے کر کسی کے حق میں یا کسی کے خلاف جھوٹی رپوٹیں کر دیں ان کا مقام ان ساری اخلاقی کمزوریوں سے بلند ہے ، اس لیے نیک و بد دونوں قسم کے انسانوں کو مطمئن رکھنا چاہیے کہ ہر ایک کی نیکی بے کم وکاست ریکارڈ ہو گی، اور کسی کے ذمہ کوئی  ایسی بدی  نہ ڈال دی جائے گی جو اس نے نہ کی ہو۔ پھر ان فرشتوں کی دوسری صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ ”جو کچھ تم کرتے ہو اسے وہ جانتے ہیں“ یعنی ان کا حال دنیا کی  سی آئی ڈی اور اطلاعات (Intelligence )کی ایجنسیوں  جیسا نہیں ہے کہ ساری  تگ و دو کے با وجود بہت سی باتیں ان سے چھپی رہ جاتی ہیں ۔ وہ ہر ایک کے اعمال سے پوری طرح باخبر ہیں ، ہر جگہ ہر حال میں ہر شخص کے ساتھ اسطرح لگے ہوئے ہیں کہ اسے یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کوئی اس کی نگرانی کر رہا ہے، اور انہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کس شخص نے کس نیت سے کوئی کام کیا ہے۔اس لیے ان کا مرتب کر دہ ریکارڈ ایک مکمل ریکارڈ ہے جس میں درج ہونے سے کوئی بات رہ نہیں گئی ہے۔ اسی کے متعلق سورہ کہف آیت نمبر ۴۹ میں  فرمایا گیا ہے کہ قیامت کے روز مجرمین یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ ان کا جو نامہ اعمال پیش کیا جا رہا ہے اس میں کوئی چھوٹی یا بڑی بات درج ہونے سے رہ گئی ہے، جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب جوں کا توں ان کے سامنے حاضر ہے۔