سورة البروج حاشیہ نمبر۴ |
|
گڑھے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے بڑے بڑے گڑھوں میں آگ بھڑکا کر ایمان لانے والے لوگوں کو ان میں پھینکا اور اپنی آنکھوں سے ان کے جلنے کا تماشا دیکھا تھا۔ مارے گئے کا مطلب یہ ہے کہ ان پر خدا کی لعنت پڑی اور وہ عذاب الہٰی کے مستحق ہوگئے۔ اور اس بات پر تین چیزوں کی قسم کھائی گئی ہے ۔ ایک بُرجوں والے آسمان کی۔ دوسرے ، روز قیامت کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے تیسرے ، قیا مت کے ہولناک مناظر کی اور اس ساری مخلوق کی جو ان مناظر کو دیکھے گی۔ پہلی چیز اس بات پر شہادت دے رہی ہے کہ جو قادر مطلق ہستی کا ئنات کے عظیم الشان ستاروں اور سیّاروں پر حکمرانی کر رہی ہے اس کی گرفت سے یہ حقیر و ذلیل انسان کہاں بچ کر جا سکتے ہیں۔ دوسری چیز کی قسم اس بنا پر کھائی گئی ہے کہ دنیا میں ان لوگوں نے جو ظلم کرنا چاہا کر لیا ، مگر وہ دن بہر حال آنے والا ہے جس سے انسانوں کو خبر دار کیا جا چکا ہے کہ اس میں ہر مضمون کی داد رسی اور ہر ظالم کی پکڑ ہوگی۔ تیسری چیز کی قسم اس لیے کھائی گئی ہے کہ جس طرح ان ظالموں نے ان بے بس اہلِ ایمان کو جلنے کا تماشا دیکھا اسی طرح قیامت کے روز ساری خلق دیکھے گی کہ ان کی خبر کس طرح لی جاتی ہے۔
|