اس رکوع کو چھاپیں

سورة الطارق حاشیہ نمبر۲

عالمِ بالا کی طرف توجہ دلانے کے بعد اب انسان کو دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ خود ذرا اپنی ہستی ہی پر غور کر لے کہ وہ کس طرح پیدا کیا گیا ہے۔ کون ہے جو باپ کے جسم سے خارج ہونے والے اربوں جرثوموں میں سے ایک جر ثومے اور ماں کے اندر سے نکلنے والے بکثرت بیضوں میں سے ایک بیضے کا انتخاب کر کے دونوں کو کسی وقت جوڑ دیتا ہے اور اس سے ایک خاص انسان کا استقرارِ حمل واقع ہو جاتا ہے؟ پھر کون ہے جو استقرار حمل کے بعد سے ماں کےپیٹ میں درجہ بدرجہ اُسے نشونما دے کراُسے اس حد کو پہنچاتا ہے کہ وہ ایک زندہ بچے کی شکل میں پیدا ہوتا، پھر کون ہے جو رجم مادر ہی میں اس کے جسم کی ساخت اور اس کی جسمانی و ذہنی صلاحیتوں کا تناسب قائم کرتا ہے؟ پھر کون ہے جو پیدائش سے لے کر موت کے وقت تک اس کی مسلسل نگہبانی کرتا رہتا ہے؟ اسے بیماریوں سے بچاتا ہے۔ حادثات سے بچاتا ہے۔ طرح طرح کی آفات سے بچا تا ہے۔ اس کے لیے زندگی کے اتنے ذرائع بہم پہنچاتا ہے جن کا شمار نہیں ہو سکتا۔ اور اس کے لیے ہر قدم پر دنیا میں باقی رہنے کے  وہ مواقع فراہم کرتا ہے جن میں سے اکثر کا اُسے شعور تک نہیں ہوتا کجا کہ وہ انہیں خود فراہم کرنے پر قادر ہو۔ کیا یہ سب کچھ ایک خدا کی تدابیر اور نگرانی کے بغیر وہ رہا ہے؟