اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعلیٰ حاشیہ نمبر۱۲

یعنی نہ اُسے موت ہی آئے گی کہ عذاب سے چھوٹ جائے اور نہ جینے کی طرح جیے گا کہ زندگی کا کوئی لطف اسے حاصل ہو۔ یہ سزا اُن لوگوں کے لیے  ہے جو سِرے سے اللہ اور اس کے رسول ؐ  کی نصیحت کو قبول ہی نہ کریں اور مرتے دم تک کفر و شرک یا دہریت پر قائم رہیں۔ رہے وہ لوگ جو دل میں ایمان رکھتے ہوں مگر اپنے برے اعمال کی بنا پر جہنم میں ڈالے جائیں تو ان کے متعلق احادیث میں آیا ہے کہ جب وہ اپنی سزا بھگت لیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں موت دے  دے گا، پھر ان کے حق میں شفاعت قبول کی جائے گی اور ان کی جلی ہوئی لاشیں جنت کی لہروں پر لا کر ڈالی جائیں گی اور اہلِ جنت سے کہا جائے گا کہ ان پر پانی ڈالو اور اس پانی سے وہ اس طرح جی اُٹھیں گے جیسے نباتات پانی پڑ نے سے اُگ جاتی ہیں۔ یہ مضمون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلم  میں حضرت ابو سعید خُدری اور بَزّار میں حضرت ابو ہریرہ کے حوالہ سے منقول ہوا ہے۔