اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعلیٰ حاشیہ نمبر۹

ویسے تو یہ الفاظ عام ہیں اور ان کا مطلب یہ ہے کہ اللہ ہر چیز کو جانتا ہے خواہ وہ ظاہر ہو یا مخفی۔ لیکن جس سلسلۂ کلام میں یہ بات ارشاد ہوئی ہے اس کو ملحوظ رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو اس کا مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ جو قرآن کو جبریل علیہ السلام کے ساتھ ساتھ پڑھتے جا رہے ہیں اِس کا بھی اللہ کو علم ہے ، اور بھول جانے کے جس خوف  کی بنا پر آپ ایسا کر رہے ہیں وہ بھی اللہ کے علم میں ہے۔ اس لیے آپ کو یہ اطمینان دلایا جارہا ہے کہ آپ اسے بھولیں گے نہیں۔