اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفجر حاشیہ نمبر۵

وادی سے مراد وادی القرُیٰ ہے جہاں اس قوم نے پہاڑوں کو تراش تراش کر  اُن کے اند رعمارتیں بنائی تھیں اور غالباً تاریخ میں وہ پہلی قوم ہے جس نے چٹانوں کے اندر  اس طرح کی عمارتیں بنانے کا سلسلہ شروع کیا تھا(تفصیل کے ملاحظہ ہو ، تفہیم القرآن، جلد دوم، الاعراف، حواشی ۵۹-۵۷۔ الحجر، حاشیہ ۴۵۔ جلد سوم، الشعراء، حواشی ۹۹-۹۵ مع تصاویر)۔