سورة البلد حاشیہ نمبر۱۲ |
|
اوپر چونکہ اُس کی فضول خرچیوں کا ذخر کیا گیا ہے جو وہ اپنی بڑائی کی نمائش اور لوگوں پر اپنا فخر جتانے کے لیے کرتا ہے، اس لیے اب اس کے مقابلے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کونسا خرچ اور مال کا کون سا مصرف ہے جو اخلاق کی پستیوں میں گرانے کے بجائے آدمی کو بلندیوں کی طرف لے جاتا ہے ،مگر اُس میں نفس کی کوئی لذت نہیں ہے بلکہ آدمی کو اس کے لیے اپنے نفس پر جبر کرکے ایثار اور قربانی سے کام لینا پڑتا ہے۔ وہ خرچ یہ ہے کہ آدمی کسی غلام کو خود آزاد کرے، یا اس کی مالی مدد کرے تاکہ وہ اپنا فدیہ ادا کر کے رہائی حاصل کر لے، یا کسی غریب کی گردن قرض کے جال سے نکالے، یا کوئی بے وسیلہ آدمی اگر تاوان کے بوجھ سے لد گیا ہو تو اس کی جان اُس سے چھُڑائے۔ اِسی طرح وہ خرچ یہ ہے کہ آدمی بھوک کی حالت میں کسی قریبی یتیم (یعنی رشتہ دار یا پڑوسی یتیم) اور کسی ایسے بے کس محتاج کو کھانا کھلائے جسے غربت و افلاس کی شدّت نے خا ک میں ملا دیاہو اور جس کی دستگیری کرنے والا کوئی نہ ہو ۔ ایسے لوگوں کی مدد سے آدمی کی شہرت کے ڈنکے تو نہیں بجتے اور نہ ان کو کھلا کر آدمی کی دولت مندی اور دریا دلی کے وہ چرچے ہوئے ہیں جو ہزاروں کھاتے پیتے لوگوں کی شاندار دعوتیں کرنے سے ہوا کرتے ہیں، مگر اخلاق کی بلندیوں کی طرف جانے کا راستہ اِسی دشوار گزار گھاٹی سے ہو کر گزرتا ہے۔ |