اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشمس حاشیہ نمبر۹

قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر اس کی تفصیل  یہ بتائی گئی ہے کہ ثمود کے لوگوں نے حضرت صالح کو چیلنج دیا تھا  کہ اگر تم سچّے ہو تو کوئی نشانی (معجزہ) پیش کرو۔ اس پر حضرت صالح نے ایک اونٹنی کو معجزے کے طور پر ان کے سامنے حاضر کر دیا اور اُن سے کہا کہ یہ اللہ کی اونٹنی ہے، یہ زمین میں جہاں چاہے گی چرتی پھرے گی، ایک  دن سارا پانی اس کے لیے مخصوص ہو گا اور دوسرا دن تم سب کے لیے اور تمہارے جانوروں کے لیے رہے گا، اگر تم نے اس کو ہاتھ لگایا تو یاد رکھو کہ تم پر سخت عذاب نازل ہو جائے گا۔ اِ س پر وہ کچھ مدّت تک ڈرتے رہے ۔ پھر انہوں نے اپنے اس سب سے زیادہ  شریر اور سرکش سردار کو  پکارا کہ اس اونٹنی کا قصہ تمام کر دے اور وہ اس  کام کا ذمہ لے کر اٹھ کھڑا ہوا (الاعراف، آیت ۷۳، الشعراء، آیات ۱۵۴ تا ۱۵۶۔ القمر، آیت ۲۹)۔