اس رکوع کو چھاپیں

سورة الیل حاشیہ نمبر۱

یہ وہ بات جس پر رات اور دن اور نر و مادہ کی پیدائش کی قسم کھائی گئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح رات اور دن اور نر اور مادہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں، اور ان میں سے  ہر دو کے آثار و نتائج باہم متضاد ہیں، اسی طرح تم لوگ جن راہوں اور مقاصد میں اپنی کوششیں صرف کر رہے ہو وہ بھی اپنی نوعیت کے لحاظ سے مختلف اور اپنے نتائج کے اعتبار سے متضاد ہیں۔ اس کے بعد کی آیات میں بتایا گیا کہ یہ تمام مختلف کوششیں دو بڑی اقسام  میں تقسیم ہوتی ہیں۔