اس رکوع کو چھاپیں

سورة الیل حاشیہ نمبر۲

یہ انسانی مساعی کی ایک قسم ہے جس میں تین چیزیں شمار کی گئی ہیں اور غور سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام خوبیوں کی جامع ہیں۔ ایک یہ کہ انسان زر پرستی  میں مبتلا نہ ہو بلکہ کھلے دل سے اپنا مال، جتنا کچھ بھی اللہ نے اُسے دیا ہے، اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق ادا کرنے میں ، نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ، اور خلق خدا کی مدد کرنے میں صرف کرے۔ دوسرے یہ کہ اس کے دل میں خدا کا خوف ہو اور وہ اخلاق ، اعمال ، معاشرت، معیشت، غرض اپنی زندگی کے ہر شعبے میں اُن کاموں سے پرہیز کرے جو خدا کی ناراضی کے موجب ہوں۔ تیسرے یہ کہ وہ بھلائی کی تصدیق کرے۔ بھلائی ایک وسیع المعنیٰ لفظ ہے جس میں عقیدے ، اخلاق، اعمال ، تینوں کی بھلائی شامل ہے۔ عقیدے میں بھلائی  کی تصدیق یہ ہے کہ آدمی شرک اور دہریت اور کفر کو چھوڑ کر توحید، آخرت اور رسالت کو برحق مانے۔ اور اخلاق و اعمال میں بھلائی کی تصدیق یہ ہے کہ آدمی سے بھلائیوں کا صدور محض بے شعوری کے ساتھ کسی متعیّن نظام کے بغیر نہ ہو رہا ہو، بلکہ وہ خیر و صلاح کے اُس نظام کو صحیح تسلیم کرے جو خدا کی طرف سے دیا  گیا ہے، جو بھلائیوں کو اُن کی تمام اشکال اور صورتوں کے ساتھ ایک نظم میں منسلک کرتا ہے ، جس کا جامع نام شریعتِ الہٰیہ ہے۔