اس رکوع کو چھاپیں

سورة الیل حاشیہ نمبر۹

اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نہایت شَقی کے سوا کوئی آگ  میں نہ جائے گا اور نہایت متّقی کے سوا کوئی اس سے نہ بچے گا۔ بلکہ یہاں مقصود دو انتہائی متضاد کر داروں کو ایک دوسرے کے مقابلے میں پیش کر کے اُن کا انتہائی متضاد  انجام بیان کرنا ہے۔ ایک وہ شخص  ہے جو اللہ اور اس کے رسول ؐ کی تعلیمات کو جُھٹلا دے اور اطاعت کی راہ سے منہ پھیر ے۔ دوسرا وہ شخص ہے جو نہ صرف ایمان لائے بلکہ انتہائی خلوص کے ساتھ کسی ریاکاری اور نام و نمود کی طلب کے بغیر صرف اس  لیے اپنا مال راہِ خدا میں صرف کرے کہ وہ اللہ کے ہاں پاکیزہ انسان قرار پانے کا خواہاں ہے ۔ یہ دونوں کردار اُس وقت مکّہ  کے معاشرے میں سب کے سامنے موجود تھے۔ اس لیے کسی کا نام لیے بغیر لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ جہنم کی آگ میں دوسرے کردار والا نہیں بلکہ پہلے کردار والا ہی جھُلسے گا ، اور اُس آگ سے پہلے کردار والا نہیں بلکہ دوسرے کردار والا ہی دُور رکھا جائے گا۔