اس رکوع کو چھاپیں

سورة الضحٰی حاشیہ نمبر۱

یہاں لفظ ضُحٰی رات کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اس لیے اِس سے مراد روزِ روشن ہے۔ اِس کی نظیر سورۂ اَعراف کی یہ آیات ہیں۔ اَفَاَ مِنَ اَھْلُ الْقُرٰیٓ اَنْ یَّاتِیَھُمْ بَاْ سُنَا بَیَا تًا وَّھُمْ نَآئِمُوْنَ، اَوَاَمِنَ اَھْلُ الْقُرٰیٓ اَنْ یَّا تِیَھُمْ بَاْسُنَا ضُحًی وَّھُمْ یَلْعَبُوْنَ(۹۸-۹۷) ”کیا بستیوں کے لوگ اِس سے بے خوف ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو آجائے جبکہ وہ سورہے ہوں؟ اور کیا بستیوں کے لوگ اِس سے بے خوف ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن دِہاڑے آجائے جبکہ وہ کھیل رہے ہوں؟ “ اِن آیات میں بھی چونکہ ضحٰی کا لفظ رات کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اس لیے اس سے مراد  چاشت کا وقت نہیں بلکہ دن ہے۔