اس رکوع کو چھاپیں

سورة الضحٰی حاشیہ نمبر۵

یعنی اگرچہ دینے میں کچھ دیر لگے گی، لیکن وہ وقت دُور نہیں ہے جب تم پر تمہارے ربّ کی عطا و بخشش کی وہ بارش ہوگی کہ تم خوش ہو جاؤ گے۔  یہ وعدہ حضور ؐ کی زندگی ہی میں اِ س طرح پورا ہوا کہ سارا ملکِ عرب جنوب کے سوا حل سے لے کر شمال میں سلطنت روم کی شامی اور سلطنتِ فارس کی عراقی سرحدوں تک ، اور مشرق میں خلیجِ فارس سے لے کر مغرب میں بحر احمر تک آپ ؐ کے زیرِنگیں ہو گیا، عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ سرزمین ایک قانون اور ضابطہ کی تابع ہو گئی، جو طاقت بھی اِس سے ٹکرائی وہ پاش پاش ہو کر رہ گئی، کلمہ لَآ اِلٰہٰ اِلَّا اللہ ُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ سے وہ پورا ملک گونج اٹھا جس میں مشرکین اور اہلِ کتاب اپنے جھوٹے کلمے بلند رکھنے کے لیے آخرت دم تک ایڑی چوٹی کا زور لگا چکے تھے، لوگوں کے صرف سر ہی اطاعت میں نہیں جھک گئے بلکہ ان کے دل  بھی مسخّر ہو گئے اور عقائد، اخلاق اور اعمال  میں ایک انقلاب عظیم برپا ہو گیا۔ پوری انسانی تاریخ میں اِس کی نظیر نہیں مِلتی کہ ایک جاہلیت میں ڈوبی ہوئی قوم صرف ۲۳ سال کے اندر اتنی بدل گئی ہو۔ اِس کے بعد حضور ؐ کی برپا کی ہوئی تحریک اِس طاقت کے ساتھ اُٹھی کہ ایشیاء، افریقہ اور یورپ کے ایک بڑے حصّے پر وہ چھا گئی اور دنیا کے گوشے گوشے میں اس کے اثرات پھیل گئے۔ یہ کچھ تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول  ؐ کو دنیا میں دیا، اور آخرت میں جو کچھ دے گا اس کی عظمت کا تصوّر بھی کوئی نہیں کر سکتا۔( نیز دیکھو جلد سوم، طٰہٰ، حاشیہ ۱۱۲)۔