اس رکوع کو چھاپیں

سورة الضحٰی حاشیہ نمبر۶

یعنی تمہیں چھوڑ دینے ارو تم سے ناراض ہو جانے کا کیا سوال، ہم تو اُس وقت سے تم پر مہربان ہیں جب تم یتیم پیدا ہوئے تھے۔ حضور ابھی بطن مادر ہی میں چھ مہینے کے تھے جب آپ کے والد ماجد کا انتقال ہو گیا اس لیے آپ دنیا میں یتیم ہی  کی حیثیت سے تشریف لائے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے ایک دن بھی آپ کو بے سہارا نہ چھوڑا۔ چھ سال کی عمر تک والدہ ماجدہ آپ کی پرورش کرتی رہیں۔ ان کی شفقت سے محروم ہوئے تو ۸ سال کی عمر تک آپ کے جد امجد نے آپ کو اس  طرح پالا کہ ان کو نہ صرف آپ سے غیر معمولی محبت تھی بلکہ اُن کو آپ پر فخر تھا اور وہ لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ میرا یہ بیٹا ایک دن دنیا میں بڑا نام پیدا کرے گا۔ اُن کا بھی انتقال ہو گیا تو آپ  کے حقیقی چچا ابو طالب نے آپ کی کفالت اپنے ذمّے لی اور آپ کے ساتھ ایسی محبت کا برتاؤ کیا کہ کوئی باپ بھی اس سے زیادہ نہیں کر سکتا ، حتیٰ کہ نبوت کے بعد جب ساری قوم آپ کی دشمن ہو گئی تھی اس وقت دس سال تک وہی آپ کی حمایت میں سینہ سپر رہے۔