اس رکوع کو چھاپیں

سورة التین حاشیہ نمبر۷

یعنی جب دنیا کے چھوٹے چھوٹے حاکموں سے بھی تم یہ چاہتے ہو اور یہی توقع رکھتے ہو کہ وہ انصاف کر یں، مجرموں کو سزا دیں اور اچھے کام کرنے والوں کو صلہ و انعام دیں، تو خدا کے متعلق تمہارا کیا خیا ل ہے؟ کیا وہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے؟ اگر تم اس کو سب سے بڑا حاکم مانتے ہو تو کیا اس کے بارے میں تمہارا یہ خیال  ہے کہ وہ کوئی انصاف نہ کرے گا؟ کیا اُس سے تم یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ بُرے اور بھلے کو  ایک جیسا کر دے گا؟ کیا اس کی دنیا میں بد ترین افعال کرنے والے اور بہترین کام کرنے والے ، دونوں مرکر خاک ہو جائیں گے ، اور کسی کو نہ بد اعمالیوں کی سزا ملے گی نہ حسنِ عمل کی جزا؟

امام احمد، تِرْمِذی، ابو داؤد، ابن المُنْذِر، بَیْہَقِی، حاکم اور ابن مَرْدُوْیَہ نے حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی سورۂ والتین و الزیتون پڑھے اور اَلَیْسَ اللہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیْنَ پر پہنچے تو کہے بَلیٰ وَاَنَا عَلیٰ ذٰلِکَ مِنَ الشَّاھِدِیْنَ (ہاں ، اور میں اس پر شہادت دینے والوں میں سے ہوں)۔ بعض روایات  میں آیا ہے کہ حضور ؐ  جب یہ آیت پڑھتے تو فرماتے سُبْحٰنَکَ فَبَلیٰ۔