اس رکوع کو چھاپیں

سورة العلق حاشیہ نمبر۴

کائنات کی عام تخلیق کا ذکر کرنے کے بعد خاص طورپر انسان کا ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ نے کس حقیر حالت سے اُس کی تخلیق کی ابتدا کرکے اُسے پورا انسان بنایا۔ عَلَق جمع ہے عَلَقَہ کی جس کے معنی جمے ہوئے  خون کے ہیں۔ یہ وہ ابتدائی حالت ہے جو استقرارِ حمل کے بعد پہلے چند دنوں میں رونما ہوتی ہے ، پھر وہ گوشت کی شکل اختیار کرتی ہے اور اس کے بعد بتدریج اس میں انسانی صورت بننے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔(تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد سوم، الحج، آیت۵ حواشی ۵ تا ۷)۔