اس رکوع کو چھاپیں

سورة البینة حاشیہ نمبر۲

یہاں کفر اپنے وسیع معنوں میں استعمال کیا گیا ہے جن میں کافرانہ رویّہ کی مختلف صورتیں شامل ہیں۔ مثلًا کوئی اِس معنی میں کافر تھا کہ سرے سے اللہ ہی کو نہ مانتا تھا۔ کوئی اللہ کو مانتا تھا مگر اسے واحد معبود نہ مانتا تھا بلکہ خدا کی ذات، یا خدائ کی صفات و اختیارات میں کسی نہ کسی طور پر دوسروں کو شریک ٹھیرا کر اُن کی عبادت بھی کرتا تھا۔ کوئی اللہ کی وحدانیت بھی مانتا تھا مگر اس کے باوجود کسی نوعیت کا شرک بھی کرتا تھا۔ کوئی خدا کو مانتا تھا مگر اس کے نبیوں کو نہیں مانتا تھا اور اُس ہدایت کو قبول کرنے کا قائل نہ تھا  جو انبیاء کے ذریعہ سے آئی ہے۔ کوئی کسی نبی کو مانتا تھا  اور کسی دوسرے نبی کا انکار کرتا  تھا۔ خوئی آخرت کا منکر تھا۔ غرض مختلف قسم کے کفر تھے جن میں لوگ مبتلا تھے۔ اور  یہ جو فرمایا   کہ   ” اہلِ کتاب اور مشرکین  میں سے جو لوگ  کافر تھے“ اِس  کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ کفر میں مبتلا  نہ تھے ، بلکہ مطلب یہ ہے کہ کفر میں مبتلا ہونے والے دو گروہ تھے ۔ ایک اہلِ کتاب ، دوسرے مشرکین ۔ یہاں مِنْ  تبعیض کے لیے نہیں بلکہ بیان کے لیے ہے۔ جس طرح سورۂ حج آیت ۳۰ میں فرمایا گیا فَا جْتَنِبُوْ ا ا لرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بتوں کی گندگی سے بچو، نہ یہ کہ بتوں میں جو گندگی ہے اُس سے بچو۔ ا سی طرح اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ کا مطب  بھی یہ ہے کہ کفر کرنے والے جو اہلِ کتاب اور مشرکین میں سے ہیں، نہ یہ کہ اِن دونوں گروہوں میں سے جو لوگ کفر کرنے والے ہیں۔