اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفیل حاشیہ نمبر۳

اصل میں لفظ کَید استعمال کیا گیا ہے جو کسی شخص کو نقصان پہنچانے کے لیے خفیہ تدبیر کے معنی میں بولا جاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ یہاں خفیہ کیا چیز تھی؟ ساٹھ ہزار کا لشکر کئی ہاتھی لیے ہوئے اعلانیہ یمن سے مکّہ  آیا تھا،  اور اُس نے یہ بات چھُپا کر نہیں رکھی تھی کہ وہ کعبہ کو ڈھانے آیا ہے۔ اس لیے یہ تدبیر تو خفیہ نہ تھی۔ البتہ جو بات خفیہ تھی وہ حبشیوں کی یہ غرض تھی کہ وہ کعبہ کو ڈھا کر قریش کو کُچل کر ، اور تمام اہلِ عرب کو مرعوب کر کے تجارت کا وہ راستہ عربوں سے چھین لینا چاہتے تھے جو جنوبِ عرب سے شام و مصر کی طرف جاتا ہے۔ اِس غرض کو اُنہوں نے چھُپا رکھا تھا  اور ظاہر یہ کیا تھا کہ اُن کلیسا کی  جو بے حُرمتی عربوں نے کی ہے اس کا بدلہ وہ اُن کا معبد ڈھا کر لینا چاہتے ہیں۔