اس رکوع کو چھاپیں

سورة قریش حاشیہ نمبر۳

اِس گھر سےمراد خانہ ٔ کعبہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ قریش کو یہ نعمت اِسی گھر کی بدولت حاصل ہوئی ہے، اور وہ خود  مانتے ہیں کہ وہ ۳۶۰ بُت اس کے ربّ نہیں ہیں جن کی یہ پوجا کر رہے ہیں ،بلکہ صرف اللہ ہی اِس کا ربّ ہے۔ اُسی نے ان کو اصحابِ فیل کے حملے سے بچایا۔ اُسی سے انہوں نے ابرھہ کی فوج کے مقابلے میں مدد  کی دعا کی تھی۔ اُس کے گھر کی پناہ میں آنے سے پہلے جب وہ عرب میں منتشر تھے تو اُن کی کوئی حیثیت نہ تھی۔ عرب کے عام قبائل کی طرح وہ بھی ایک نسل کے بکھرے ہوئے گروہ تھے۔ مگر جب وہ مکّہ میں اِس گھر کے گرد جمع ہوئے اور اِس کی خدمت انجام دینے لگے تو سارے عرب میں محترم ہوگئے، اور ہر طرف اُن کے تجارتی قافلے بے خوف و خطر آنے جانے لگے۔ پس انہیں جو کچھ بھی نصیب ہوا ہے اِس گھر کے ربّ کی بدولت نصیب ہوا ہے، اس لیے اُسی کی اِن کو عبادت کرنی چاہیے۔