اس رکوع کو چھاپیں

سورة الماعون حاشیہ نمبر۶

اِطْعَامِ الْمِسْکِیْن نہیں بلکہ طَعَا مِ الْمِسْکِیْن کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ اگر اِطعام المسکین کہا گیا ہوتا تو معنی یہ ہوتے کہ وہ مسکین کو کھانا کھلانےپر نہیں اُکساتے ۔ لیکن طعام المسکین کے معنی یہ ہیں کہ وہ مسکین کا کھانا دینے پر نہیں اُکساتا۔ بالفاظِ دیگر جو کھانا مسکین کو دیا جاتا ہے وہ دینے والے کا کھانا نہیں بلکہ اُسی مسکین کا کھانا ہے ، وہ اُس کا حق ہے جو دینے والے پر عائد ہوتا ہے ، اور دینے والا کوئی بخشش نہیں دے رہا ہے بلکہ اُس کا حق ادا کر رہا ہے۔ یہی بات ہے جو سورۂ ذاریات آیت ۱۹ میں فرمائی گئی ہے کہ وَفِیْٓ اَمْوَالِہِمْ حَقٌّ لِّلسَّآ ئِلِ وَالْمَحْرُوْمِ  ”اور ان کے مالوں میں سائل اور محروم کا حق ہے“۔