اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الکافرون حاشیہ نمبر۲

اس میں  وہ سب معبود شامل ہیں جن کی عبادت دنیا بھر کے کفار اور مشرکین کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں، خواہ وہ ملائکہ ہوں، جن ہوں، انبیاء  اور اولیاء ہوں، زندہ ہوں یا مردہ انسانوں کی ارواح ہوں، یا سورج، یا چاند ، ستارے، جانور، درخت ، دریا، بُت اور خیالی دیویاں اور دیوتا ہوں۔ اس پر یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ  مشرکین ِ عرب اللہ تعالیٰ کو بھی تو معبود مانتے تھے اور دنیا کے دوسرے مشرکین نے بھی قدیم زمانے سے آج تک اللہ کے معبود ہونے  کا انکار نہیں کیا ہے ۔ رہے اہلِ کتاب تو  وہ اصل معبود تو اللہ ہی کو تسلیم کرتے ہیں ۔ پھر اِن سب لوگوں کے تمام معبودوں کی عبادت سے کسی استثناء  کے بغیر براءت کا اعلان کیسے صحیح ہو سکتا ہے جبکہ اللہ بھی ان میں شامل ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ کو معبودوں کے مجموعے میں ایک معبود کی حیثیت سے شامل کرکے اگر دوسروں کے ساتھ اُس کی عبادت کی جائے تو وہ شخص جو توحید پر ایمان رکھتا ہو لازمًا اس عبادت سے اپنی براءت کا اظہار کرے گا، کیونکہ اس کے نزدیک اللہ معبودوں کے مجموعے میں سے ایک معبود نہیں بلکہ وہی ایک تنہا معبود ہے ، اور اِس مجموعے کی  عبادت سرے سے اللہ کی عبادت ہی نہیں ہے اگرچہ اُس میں اللہ کی عبادت بھی شامل ہو۔ قرآن مجید میں اِس بات کو صاف صاف کہہ دیا گیا ہے کہ اللہ کی عبادت صرف وہ ہے جس کے ساتھ کسی دوسرے کی عبادت کا شائبہ تک نہ ہو ، اور جس میں انسان اپنی بندگی کو بالکل اللہ ہی کے لیے خالص کر دے۔ وَمَآ اُمِرُوْ اِلَّا لِیَعْبُدُو ا اللہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآ ءَ۔ ” لوگوں کو اِس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ وہ بالکل یَک سُو ہو کر ، اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اُس کی عبادت کریں“(البیِّنَہ۔۵)۔  یہ مضمون  بکثرت مقامات پر قرآن میں پوری وضاحت کے ساتھاور پورےزور کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو النساء، آیات ۱۴۶-۱۴۵، الاَعراف،۲۹۔ الزُّمَر، ۱۵-۱۴-۱۱-۳-۲۔ المؤمن، ۱۴- ۶۴تا ۶۶۔ یہی مضمون ایک حدیث قُدسی میں بیان کیا گیا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں سب سے بڑھ کر ہر شریک کی شرکت سے بے نیاز ہوں۔ جس شخص نے کوئی عمل ایسا کیا جس میں میرے ساتھ کسی اور کو بھی اُس نے شریک کیا ہو اُس سے میں بَری ہوں اور وہ پورا پورا عمل اُسی کے لیے  ہے جس کو اُس نے شریک کیا“(مسلم ، مُسند احمد، ابن ماجہ)۔ پس درحقیقت اللہ کو دو یا تین یا بہت سے خداؤں میں سے ایک قرار دینا  اور اُس کے ساتھ دوسروں کی بندگی و پرستش کرنا ہی تو وہ اصل کفر ہے جس سے اظہار ِ براءت کرنا اس سورۃ کا مقصود ہے۔