اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الکافرون حاشیہ نمبر۴

مفسّرین میں سے ایک گروہ کا خیال  ہے کہ یہ دونوں  فقرے پہلے دو نوں فقروں کے مضمون کی تکرار ہیں، اور یہ تکرار اِس غرض کے لیے کی گئی ہے کہ اُس بات کو زیادہ پر زور بنا دیا جائے جو پہلے دو فقروں میں کہی گئی تھی ۔ لیکن بہت سے مفسّرین اس کو تکرار نہیں مانتے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ اِن میں ایک اور مضمون بیان کیا گیا ہے جو پہلے فقروں کے مضمون سے مختلف ہے۔ ہمارے نزدیک اِس حد تک تو اُن کی بات صحیح ہے کہ اِن فقروں میں تکرار نہیں ہے ، کیونکہ اِن میں صرف ”اور نہ تم اس کی عبادت کر نے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں“ کا اعادہ کیا گیا ہے، اور یہ اعادہ بھی اُس معنی میں نہیں ہے جس میں یہ فقرہ پہلے کہا گیا تھا۔ مگر تکرار کی نفی کرنے کے بعد مفسّرین کے اِس گروہ نے اِن دونوں فقروں کے جو معنی بیان کیے ہیں وہ ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔ یہاں اِ س کا موقع نہیں ہے کہ ہم ان میں سے ہر ایک کے بیان کردہ معنی کو نقل کر کے اُس پر بحث کریں، ا س لیے طولِ کلام سے بچتے ہوئے ہم صرف وہ  معنی بیان کریں گے جو ہمارے نزدیک صحیح ہیں۔
پہلے فقرے میں فرمایا گیا ہے کہ ” اور نہ میں اُن کی عبادت کر نے والا ہوں جن کی  عبادت تم نے کی ہے۔“ اِ س کا مضمون آیت نمبر ۲ کے مضمون سے بالکل مختلف ہے جس میں فرمایا گیا  تھا کہ ” میں اُن کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو۔“ اِن دونوں باتوں میں دو حیثیتوں سے بہت بڑا فرق ہے۔ ایک یہ کہ میں فلاں کام کرتا یا نہیں کروں گا کہنے میں اگرچہ انکار اور پر زور انکار ہے، لیکن  اس سے بہت زیادہ زور یہ کہنے میں ہے کہ میں فلاں کام کرنے والا نہیں ہوں، کیونکہ اِس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ایسا بُرا کام ہے جس کا ارتکاب کرنا تو درکنار اُس کا ارادہ یا خیال کرنا بھی میرے لیے  ممکن نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ ” جن کی عبادت تم کرتے ہو“ کا اطلاق صرف اُن معبودوں پر ہوتا ہے جن کی عبادت کفار اَب کر رہے ہیں۔ بخلاف اس کے ”جن کی عبادت تم نے کی ہے“ کا اطلاق ان معبودوں پر ہوتا ہے جن کی عبادت کفار اور اُن کے اباؤاجداد زمانہ ٔ ماضی میں کرتے رہے ہیں۔ اب یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ مشرکین اور کفار کے معبودوں میں ہمیشہ ردّو بدل اور حذف و اضافہ ہوتا رہا ہے، مختلف زمانوں میں کفار کے مختلف گروہ مختلف معبودوں کو پوجتے رہے ہیں، اور سارے کافروں کے معبود ہمیشہ اور ہر جگہ ایک ہی نہیں رہے ہیں۔ پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ میں تمہارے معبودوں ہی سے نہیں بلکہ تمہارے آباؤاجداد کے معبودوں سے بھی بری ہوں اور میرا یہ کام نہیں ہے کہ ایسے معبودوں کی عبادت کا خیال تک اپنے دل میں لاؤں۔

رہا دوسرا فقرہ ، تو اگرچہ آیت نمبر ۵ میں اُس کے الفاظ وہی ہیں جو آیت نمبر ۳ میں ہیں، لیکن دونوں جگہ اُس کا مفہوم مختلف ہے۔ آیت نمبر ۳ میں وہ اِس فقرے کے بعد آیا ہے کہ  ” میں اُن کی عبادت نہیں کر تا جن کی عبادت تم کرتے ہو“، اس لیے اس کا مطلب یہ ہے کہ  ”اور نہ تم اُن صفات کے معبودِ واحد کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں ۔“ اور آیت نمبر ۵ میں وہ اِس فقرے کے بعد آیا ہے کہ  ” اور نہ میں اُن کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی ہے“، اس  لیے اس کے معنی یہ ہیں کہ” اور نہ تم اُس معبودِ واحد کی عبادت کر نے والے بنتے نظر آتے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں“، یا بالفاظِ دیگر میرے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ جن جن کو تم نے اور تمہارے اسلاف نے پوجا ہے اُن کا پُجاری بن جاؤں، اور  تم کو بہت سے معبودوں کی بندگی چھوڑ کر ایک معبودِ واحد کی عبادت اختیار کر نے سے جو چِڑ ہے اُس کی بنا پر تم سے یہ توقع نہیں ہے کہ اپنی اِس غلط  عبادت سے باز آجاؤگے اور اُس کی عبادت کرنے والے بن جاؤ گے جس کی عبادت میں کرتا ہوں۔