اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ النصر حاشیہ نمبر۴

یعنی اپنے رب سے دعا مانگو کہ جو خدمت اُس نے تمہارے سپرد کی تھی اُس کو انجام دینے میں تم سے جو بھول چوک یا کوتاہی بھی ہوئی ہو اُس سے چشم پوشی اور درگزر فرمائے۔ یہ ہے  وہ ادب جو اسلام میں بندے کو سکھایا گیا ہے ۔ کسی انسان سے اللہ کے دین کی خواہ کیسی ہی بڑی سے بڑی خدمت انجام پائی ہو ، اُس کی راہ میں خواہ کتنی ہی قربانیاں اُس نے دی ہوں اور اس کی عبادت و بندگی بجا لانے میں خواکتنی ہی جانفشانیاں اس نے کی ہوں، اُس کے دل میں کبھی یہ خیال تک نہ آنا چاہیے کہ میرے اوپر میرے ربّ کا جو حق تھا وہ میں پورا کا پورا ادا کر دیا ہے ، بلکہ اسے ہمیشہ یہی سمجھنا چاہیے کہ جو کچھ مجھے کرنا چاہیے تھا وہ  میں نہیں کر سکا ، اور اسے اللہ سے یہی دعا مانگنی چاہیے کہ اُس کا حق ادا کرنے میں جو کوتاہی  بھی مجھ سے ہوئی ہو اس سے درگزر فرما کر میری حقیر سی خدمت قبول  فرمالے۔ یہ ادب جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھا  یا گیا جن سے بڑھ کر خدا کی راہ میں سعی و جہد کرنے والے کسی انسان کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا ، تو دوسرے کسی کا یہ مقام کہاں ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے عمل کو کوئی بڑا عمل سمجھے اور اِس غَرّے میں مبتلا ہو کہ اللہ کا جو حق اُس پر تھا وہ اُس نے ادا کر دیا ہے۔ اللہ کا حق اِس سے بہت بالا  و برتر ہے  کہ کوئی مخلوق اُسے ادا کر سکے۔

اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان مسلمانوں کو ہمیشہ کے لیے یہ سبق دیتا ہے کہ اپنی کسی عبادت و ریاضت اور کسی خدمت ِ دین کو بڑی چیز نہ سمجھیں، بلکہ اپنی جان راہِ خدا میں کھپا دینے کے بعد بھی یہی سمجھتے رہیں کہ  ” حق تو  یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا“۔ اسی طرح جب کبھی انہیں کوئی فتح نصیب ہو ، اُسے اپنے کسی کمال کا نہیں  بلکہ اللہ کے فضل ہی کا نتیجہ سمجھیں اور اس پر فخر و غرور میں مبتلا ہونے کے بجائے اپنے ربّ کے سامنے عاجزی کے ساتھ سر جھکا کر حمد و تسبیح اور توبہ و استغفار  کریں۔