اس رکوع کو چھاپیں

سورة اللھب حاشیہ نمبر۳

اس عورت کا نام اَرْویٰ تھا اور اُمِّ جَمِیل اِس کی کنیت تھی۔ یہ ابو سُفیان کی بہت تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عداوت میں اپنے شوہر ابو لہب سے کسی طرح کم نہ تھی۔ حضرت ابوبکر ؓ کی صاحبزادی حضرت اَسماءؓ کا بیان ہے کہ جب یہ سورت ناز  ل ہوئی اور امِّ جمیل نے اِس کو سنا تو وہ بِپھری ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلا ش میں نکلی۔ اُس کے ہاتھ میں مُٹھی بھر پتھر تھے او ر وہ حضورؐ کی ہجو میں اپنے ہی کچھ اشعار پڑھتی جاتی تھی۔ حرم میں پہنچی تو وہاں حضرت ابو بکرؓ کے ساتھ حضورؐ تشریف فرما تھے ۔ حضر ت ابو بکر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ، یہ آرہی ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کو دیکھ کر یہ کوئی بیہودگی کر گے گی۔ حضورؐ نے فرمایا یہ مجھ کو نہیں دیکھ سکے گی ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ آپ کے موجود ہونے کے باوجود وہ آپ کو نہیں دیکھ سکی اور اس نے حضرت ابو بکر ؓ سے کہا کہ میں نے سنا ہے تمہارے صاحب نے میری ہجو کی ہے۔ حضرت ابو بکر ؓ نے کہا، اِس گھر کے ربّ کی قسم اُنہوں نے تو تمہاری کوئی ہجو نہیں کی۔ اس پر وہ واپس چلی گئی (ابن ابی حاتم۔ سیرۃ ابن ہشام۔ بَزّار نے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے بھی اِسی سے ملتا جُلتا واقعہ نقل کیا ہے)۔ حضرت ابو بکر ؓ کے اِس جواب کا مطلب یہ تھا کہ ہجو ت اللہ تعالیٰ نے کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کی۔