سورة الفلق حاشیہ نمبر۴ |
|
بالفاظ دیگر تمام مخلوقات کے شر سے میں اُس کی پناہ مانگتا ہوں۔ اس فقرے میں چند باتیں قابل غور ہیں: اول یہ کہ شر کو پیدا کرنے کی نسبت اللہ کی طرف نہیں کی گئی ، بلکہ مخلوقات کی پیدائش کی نسبت اللہ کی طرف اور شر کی نسبت مخلواقات کی طرف کی گئی ہے۔ یعنی یہ نہیں فرمایا کہ اُن شرُور سے پناہ مانگتا ہوں جو اللہ نے پیدا کیے ہیں، بلکہ یہ فرمایا کہ اُن چیزوں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جو اُس نے پیدا کی ہیں۔ اِس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی مخلوق کو شر کے لیے پیدا نہیں کیا ہے۔ بلکہ اُس کا ہر کام خیر اور کسی مصلحت ہی کے لیے ہوتا ہے ، البتہ مخلوقات کے اندر جو اوصات اُس نے اس لیے پیدا کیے ہیں کہ اُن کی تخلیق کی مصلحت پوری ہو، ان سے بعض اوقات اور بعض اقسام کی مخلواقت سے اکثر شرور رنما ہوتا ہے۔
|