اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفلق حاشیہ نمبر۵

مخلوقات کے شر سے عموماً خدا کی پناہ مانگنے کے بعد اب بعض خاص مخلوقات کے شر سے خصوصیت کے ساتھ پناہ مانگنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ آی میں غَاسِق اِذَا وَقَبَ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ غاسق کے لغوی معنی تاریک کے ہیں۔ چنانچہ قرآن میں ایک جگہ ارشاد ہوا ہے۔ اَقِمِ الصَّلوٰ ۃَ لِدُ لُوْکِ الشَّمْسِ اِلیٰ غَسَقِ الَّیْلِ”نماز قائم کرو زوالِ آفتاب کے وقت سے رات کے اندھیرے تک“(بنی اسرائیل۔۷۸)۔ اور وَقَب کے معنی داخل ہونے یا چھا جانے کے ہیں۔ رات کی تاریکی کے شر سے خاص طور پر اس لیے پناہ مانگنے کی تلقین کی گئی ہے کہ اکثر جرائم اور مظالم رات ہی کے وقت ہوتے ہیں۔ موذی جانور بھی رات ہی کو نکلنےہیں۔ اور عرب میں طوائف الملو کی کا  جو حال اِ ن آیات کے نزول کے وقت تھا اس میں تورات بڑی خوفناک چیز تھی، اس کے اندھیرے میں چھاپہ مار نکلتے تھے اور بستیوں پر غارت گری کے لیے ٹوٹ پڑتے تھے۔ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کے درپے تھے وہ بھی رات ہی کے وقت آپ کے قتل کر دینے کی  تجویز سوچا کرتے تھے تا کہ قاتل کا پتہ نہ چل سکے۔ اس لیے اُن تمام شرور آفات سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا جو رات کے وقت نازل ہوتی ہیں۔ یہاں اندھیری رات کے شر سے طلوعِ فجر کے رب کی پناہ مانگنے میں جو لطیف مناسبت ہے وہ کسی صاحب نظر سے پوشیدہ نہیں  رہ سکتی۔

          اس آیت کی تفسیر میں ایک اِشکال یہ پیش آتا ہے کہ متعدد صحیح احادیث میں حضرت عائشہ ؓ کی یہ روایت آئی ہے کہ رات کو چاند نکلا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر اُس کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اللہ کی پناہ  مانگو، ھٰذا الغاسق اذا وقب، یعنی یہ الغاسق اذا قب ہے (احمد ، ترمذی، نسائی، ابن جریر، ابن المُنذر، حاکم، ابن مردویہ)۔ اِس کی تاویل میں بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اِذَا وَقَبَ کا مطلب یہاں اِذَا خَسَفَ ہے ، یعنی جبکہ وہ گہنا جائے یا چاند گرہن اس کو ڈھانک لے۔ لیکن کسی روایت میں بھی یہ نہیں آیا ہے کہ جس وقت حضورؐ نے چاند کی طرف اشارہ کر کے یہ بات فرمائی تھی اُس وقت وہ گرہن میں تھا۔ اور لغتِ عرب میں بھی اِذَاوَقَبَ کے معنی اِذَا خَسَفَ کسی طرح نہیں ہو سکتے ۔ ہمارے نزدیک اِ س حدیث کی صحیح تاویل یہ ہے کہ چاند نکلنے کا وقت  چونکہ رات ہی کو ہوتا ہے ، دن کو اگر چاند آسمان پر ہوتا بھی ہے تو روشن نہیں ہوتا ، اس لیے حضورؐ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اس کے (یعنی چاند کے) آنے کے وقت یعنی رات سے خدا کی پناہ مانگو، کیونکہ چاند کی روشنی مدافعت کرنے والے کے لیے اُتنی مدد گار نہیں ہوتی جتنی حملہ کرنے والے کے لیے ہوتی ہے ، اور جرم کا شکار ہونے والے کے لیے اُتنی مددگار نہیں ہوتی جتنی مجرم کے لیے ہوا کرتی ہے ۔ اسی بنا پر حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اِنَّ الشَّمْسَ اِذَا غَرَ بَتْ انتشرت الشیاطین، فالَفتو اصبیانکم و احبسو امواشیکم حتی تذھب فحمۃ العشاء”جب سورج غروب ہو جائے تو شیاطین ہر طرف پھیل جاتے ہیں، لہٰذا اپنے بچوں کو گھروں میں سمیٹ لو اور اپنے جانوروں کو باندھ رکھو جب تک رات کی تاریکی ختم نہ ہو جائے“۔