اس رکوع کو چھاپیں

سورة الاعراف حاشیہ نمبر۴۰

یہاں دن کا لفظ یا تو اسی چوبیس گھنٹے کے دن کا ہم معنی ہے جسے دنیا کے لوگ دن کہتے ہیں، یا پھر یہ لفظ دور ( Period ) کے معنی میں استعمال ہوا ہے، جیسا کہ سورة الحج  آیت نمبر ۴۷ میں فرمایا وَاِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکِ کَاَلْفِ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّوْنَ (اور حقیقت یہ ہے کہ تیرے رب کے ہاں ایک دن ہزار سال کے برابر ہے اُس حساب سے جو تم لوگ لگاتے ہو)، اور سورة مارج کی آیت ۴ میں فرمایا کہ تَعْرُجُ الْمَلٰئِکَةُ وَ الرُّوْحُ اِلَیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٗ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَةٍ (فرشتے اور جبرائیل اس کی طرف ایک دن میں چڑھتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے)۔اس کا صحیح مفہوم اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو حٰم السجدہ حواشی ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵)